خواہشیں باقی ہیں بنی نوح کی کچھ ایسے جنات سے
لے آئے جو مٹھی بڑھ کے قیمتی زیوارت سے
جس کی آنکھوں میں طاقت ہو پلٹنے کی
بچپن بچا کر لائے جو جوانی کے خطرات سے
مہیا کرنا جانتا ہو جو ہر ایک سکون زندگی
بدل دے کانٹوں کی سیج کو تخت نوادرات سے
بس کے آب تو بدل ہی چکی ہے زندگی اویسؔ
نکال دے وہ آ کر سستی اور کاہلی کو عادات سے