خود بھی صیاد امتحان میں ہے

Poet: امن چاند پوری By: Zain, Abbottabad

خود بھی صیاد امتحان میں ہے
ایک ہی تیر اب کمان میں ہے

دھوپ اب آ گئی منڈیروں پر
صبح کا شور میرے کان میں ہے

دن مرا ڈھل گیا تو غم کیسا
دھوپ اب بھی بہت سی لان میں ہے

اس کو مجھ پر یقیں نہیں ہوتا
جانے وہ کون سے گمان میں ہے

آسماں کی طرف ہے اس کی نظر
جو بھی اب عمر کی ڈھلان میں ہیں

جو مکیں تھا کبھی مرے دل کا
آج کل غیر کے مکان میں ہے

Rate it:
Views: 258
12 Aug, 2021