خود بھی صیاد امتحان میں ہے
Poet: امن چاند پوری By: Zain, Abbottabadخود بھی صیاد امتحان میں ہے 
 ایک ہی تیر اب کمان میں ہے 
 
 دھوپ اب آ گئی منڈیروں پر 
 صبح کا شور میرے کان میں ہے 
 
 دن مرا ڈھل گیا تو غم کیسا 
 دھوپ اب بھی بہت سی لان میں ہے 
 
 اس کو مجھ پر یقیں نہیں ہوتا 
 جانے وہ کون سے گمان میں ہے 
 
 آسماں کی طرف ہے اس کی نظر 
 جو بھی اب عمر کی ڈھلان میں ہیں 
 
 جو مکیں تھا کبھی مرے دل کا 
 آج کل غیر کے مکان میں ہے
More Sad Poetry







 
  
  
  
  
  
  
  
  
  
  
 