خود سے گھبرانے میں لگا ہوا ھے
پیار سے جی چرانے میں لگا ہوا ھے
دل کو آ کر کے سمجھا ئو کوئی۔
کہ آنسو بہانے میں لگا ہو ا ھے۔
خوشی ایک پل راس نہیں اس کو۔
بار غم اٹھانے میں لگا ہو ا ھے۔
جرعت اظہار رکھتا ھے لیکں!!!۔
خوف ہی کھانے میں لگا ہو ا ھے۔
کیا ہی ضد پر اڑا ھے دل ناداں۔
کیا ہی بچگا نے میں لگا ہو ا ھے۔
ایک زندگی سے مطمعن نہیں شاید۔
سات جنم آ زمانے میں لگا ہو ا ھے۔
وعدہ وفا وہ نبھا نے کا ھے پکا۔
عہد ے وفا نبھا نےمیں لگا ہوا ھے۔
یہاں موت کا بھروسہ نہیں اور۔
وہ زندگی بچا نے میں لگا ہو ا ھے۔
کہتا ھے سرمایہ حیات ھے وہ اپنے۔
شاید اس لیئے بچانے میں لگا ہوا ھے۔
کس کے گلے ڈالیں یہ آزار الفت؟
ہر کوئی جان چھڑانے میں لگا ہوا ھے
صاف کہہ دے اگر پیار نہیں اس کو۔
کیوں دل کو جلانے میں لگا ہوا ھے؟
عشق کی گٹی اسد پینا نہیں آساں۔
اور یار ہمیں پلانے میں لگا ہوا ھے