خود شناسی
Poet: نوید متہ By: نوید متہ, Bar Musaتو ہے کہاں تیری منزل ہے کہاں
بن جا تو رہروِ منزلِ رواں
نہ ڈر امتحاں سے نہ ہو پریشاں
بن جا تو خود امتحاں کیلئے امتحاں
نومید نہ ہو فصلِ گل سے مفلوکِ چمن
امیدِ بہار رکھ ہوتی نہیں ہمیشہ کے لیے خزاں
محوِ آفاق نہ ہو تو منزل کی تلاش میں
کہ تیری منزل زمیں نہیں ہے آسماں
نہ چل فرنگ کے نقش پر اے جواں
مسلماں ہے تو پیدا کر اپنے نشاں
پابند نہ ہوا جا اہلِ مغرب کے حکمرانوں کا
زندہ ہے تو جاری کر خود اپنے فرماں
تیری گردشوں سے انجم سہمے جاتے ہیں
کہ یہ ٹوٹا ہوا تارا نہ بن جائے مہ ضو فشاں
قریب ہے تو بن جائے مہ کامل اے نوخیز
کوشاں رہ ابھی بننا ہے تجھے نیرِتاباں
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






