خود فریبی کا جام بھر لیجئے
پھر یہیں شام کر لیجئے
دکھ آنکھوں میں میری رھتا ھے
اس کو اپنے نام کر لیجئے
اک الاؤ ھے جو ساتھ چلتا ھے
اپنے جلنے کا سامان کر لیجئے
دل بہلتا ھے گزرے لمحوں میں
آپ بھی انتظام کر لیجئے
خوف کی جھیل میں اندھا سفر
آپ خود ہی کہرام کر لیجئے
ہجر اور درد میں فرق جانو
عشق کو پھر بدنام کر لیجئے