زخم دل چھپا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
دل رہے گا تیرا منتظر
جانے واے تجھ کو کیا خبر
ہم تجھے بھلا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
خواب تھا جو ختم ہو گیا
جاگے تو نصیب سو گیا
آج مسکرا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
بے خطائی بن گئی سزا
اگر ہوا نا یہاں فیصلہ
سامنے خدا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
میں نے پیار تم سے ہے کیا
تونے درد مجھ کو ہے دیا
آنسو بھی چھپا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
کچھ تو پیغام مجھ کو دے
ایسے نا الزام مجھ کو دے
ایک دن وفا پہ روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
زخم دل چھپا کے روئیں گے
خود کو آزما کے روئیں گے
نوٹ: یہ شاعری میری نہیں اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم کس کی ہے اچھی لگی دل کو چھوئی خود کا عکس نظر آیا تو آپ سب ساتھیوں اور ویب کے قارئین کے ساتھ شئیر کی.