خود کو تڑپاتی ہے کس کے لیے
دل کو دکھاتی ہے کس کے لیے
تو ، تو اک موم کی گڑیا ہے
پھر کیوں خود کو جلاتی ہیں کس کے لیے
جس نے اپنا سمجھا نہیں تجھے کبھی
کیوں اسے اپنا بناتی ہے کس کے لیے
جب بناتی ہیں تو محل ریت کے
پھر ہواں سے گبھراتی ہے کس کے لیے
جبکہ جانتی تھی تو انجام زندگی کو پھر
کیوں خواب سجائے ہیں کس کے لیے