خود کو کردار سے
Poet: .. By: Sumera Ataria, GUDDUخود کو کردار سے اوجھل نہیں ہونے دیتا
 وہ کہانی کو مکمل نہیں ہونے دیتا
 
 سنگ بھی پھینکتا رہتا ہے کہیں ساحل سے
 اور پانی میں بھی ہلچل نہیں ہونے دیتا
 
 کاسہء خواب سے تعبیر اُٹھا لیتا ہے
 پھر بھی آبادی کو جنگل نہیں ہونے دیتا
 
 دھوپ میں چھائوں بھی رکھتا ہے سروں پر ، لیکن
 آسماں پر کہیں بادل نہیں ہونے دیتا
 
 ابر بھی بھیجتا رہتا ہے سدا بستی میں
 گلی کوچوں میں بھی جل تھل نہیں ہونے دیتا
 
 روز اک لہر اُٹھا لاتا ہے بے خوابی کی
 اور پلکوں کو بھی بوجھل نہیں ہونے دیتا
 
 پھول ہی پھول کھلاتا ہے سرِ شاخِِ وُجود
 اور خوشبو کو مسلسل نہیں ہونے دیتا
 
 عالمِ ذات میں درویش بنا دیتا ہے
 عشق انسان کو پاگل نہیں ہونے دیتا
 
 عید مبارک
More Sad Poetry






