گیلری میں دھرا ہے اک گملا
جس میں دو پھول مسکراتے ہیں
ساتھ رکھا ہوا ہے جو پنجرہ
اس میں کچھ پنچھی گیت گاتے ہیں
اُس طرف کھڑکی پر لگی تصویر
فصلِ گُل کا حسین منظر ہے
اور پیشانی پر کواڑوں کے
پینٹنگ سے چھلکتا ساگر ہے
دائیں دیوار پر خزاں کا عکس
زرد پتے بکھیرے رہتا ہے
بائیں دیوار پر گھٹا کا رقص
ایک تصویر گھیرے رہتا ہے
پائنتی پر پلاسٹک کے گلاب
اپنا بے بو وجود رکھتے ہیں
یہ تراشیدہ میرے سارے سراب
روزوشب مجھ کو ایسے تکتے ہیں
جیسے خنداں ہوں خواہشوں پہ مری
جیسے میرا مذاق اُڑاتے ہوں