خوش رہے سارا جہاں ہم تو چلے

Poet: farah ejaz By: farah ejaz, dearborn, mi USA

خوش رہے سارا جہاں ہم تو چلے
محفل سے نکلے تو جانے اب کدھر کو چلے

شام سنگ لے آئی تنہائی کے عزاب
ابھی رات باقی ہے اف یہ عذاب تو ٹلے

صبح کی پہلی کرن رت جگوں کا نشان مٹا گئی ورنہ
ہم ہر رازّ دل سے پردہ اٹھانے کو چلے

عشق و عاشقی کے فسانے پڑھتے رہے سبھی مگر
الفت میں کون ہے جو مٹنے کو چلے

آشیانے کو آگ دکھا کر جلنے کا تماشہ دیکھتے رہے
تماشبین دہائی دینے کس کے نشیمن کو چلے

دھرتی پر جب ملا نہیں نشان اپنے ہی وجود خاکی کا
ہم نئی کہکشائوں میں اسے ڈھونڈنے کو چلے

فاصلے رکھ کر ملتے رہے ہم سے فرح وہ تو سدا
جانے کیوں اب دلوں کی سرحدیں مٹانے کو چلے

Rate it:
Views: 565
02 Jun, 2015