خوشی لکھنا چاہوں تو غم لکھتا ہوں

Poet: اُسامہ علی By: اُسامہ علیٓ, Karachi

خوشی لکھنا چاہوں تو غم لکھتا ہوں
اِسی خوف سے اب میں کم لکھتا ہوں

بھلا کر کروں کیا زمانے کے غم
ملا کر سبھی غم، صنم لکھتا ہوں

میں کچھ اور لکھوں یا نہیں بھی لکھوں
رُخِ یار پر ایک دم لکھتا ہوں

کبھی جو میں نے میں یا تُو ہو لکھا
ہمیشہ میں تجھ مجھ کو ہم لکھتا ہوں

مری شاعری کے اصولوں میں ہے
میں دشمن کو بھی محترم لکھتا ہوں

منافق ہوں اور سانپ زہریلے بھی
انہیں دوست میں ہر قدم لکھتا ہوں

ہو انسانیت زندہ دل میں کسی
میں اس شخص کو محتشم لکھتا ہوں

علیٓ ایک خواہش رہی باقی اب
دعا میں خدا سے حرم لکھتا ہوں

Rate it:
Views: 426
23 Dec, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL