خوشی کا زہر کسی شیشئہ اَلم میں رہا میرا شعور سَدا وہم بیش و کم میں رہا کسی نے چھین لی بیوہ کے سر سے چھاؤں مگر فقیہہِ شہر عمامے کے پیچ و خم میں رہا