رات بھر سوتا نہیں
اس خوف سے
کہ کوئی چرا نہ لے
میرے خواب
جو بنے ہیں میری
آنکھوں نے
پہروں جاگ کے
میں روشنی کی طرف
بڑھتا ہوں مگر
اک گہرا اندھیرا
میرے رگ و پے میں
اترتا ہے
میں جس کھڑکی سے
دیکھتا ہوں
روشنی دنیا کی
اس کمرے میں
گھپ اندھیرا ہے
میں سننا چاہتا ہوں
نغمے فضا کے
اک مہیب سناٹا
میرے احساس میں
اترتا ہے
ظلمت شب کے مارے
ہم لوگ
اس امید پر جیتے ہیں
سویرا تو ہر اک کے
آنگن میں اترتا ہے
چاند کسی کھڑکی سے
نظر آئے نہ آئے
سورج کا نور
تو ہر دراڑ سے چھلکتا ہے
گنوا کے امید کی کنجی
بھلا قسمت کا تالا
کھلتا ہے