خوف اور امید
Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabadرات بھر سوتا نہیں
اس خوف سے
کہ کوئی چرا نہ لے
میرے خواب
جو بنے ہیں میری
آنکھوں نے
پہروں جاگ کے
میں روشنی کی طرف
بڑھتا ہوں مگر
اک گہرا اندھیرا
میرے رگ و پے میں
اترتا ہے
میں جس کھڑکی سے
دیکھتا ہوں
روشنی دنیا کی
اس کمرے میں
گھپ اندھیرا ہے
میں سننا چاہتا ہوں
نغمے فضا کے
اک مہیب سناٹا
میرے احساس میں
اترتا ہے
ظلمت شب کے مارے
ہم لوگ
اس امید پر جیتے ہیں
سویرا تو ہر اک کے
آنگن میں اترتا ہے
چاند کسی کھڑکی سے
نظر آئے نہ آئے
سورج کا نور
تو ہر دراڑ سے چھلکتا ہے
گنوا کے امید کی کنجی
بھلا قسمت کا تالا
کھلتا ہے
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم







