Add Poetry

خول چڑھائے ہُوئے آ جاتے ہیں

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

خول چہروں پہ چڑھائے ہوئے آ جاتے ہیں
لوگ کرتُوت چُھپائے ہوئے آ جاتے ہیں

گھر سے نکلے کوئی عورت تو ہوس کے پیکر
ہر طرف گھات لگائے ہوئے آ جاتے ہیں

جب بھی یاروں کی عنایات کا چرچا ہو تو ہم
زخم سینوں پہ سجائے ہوئے آ جاتے ہیں

کام کرنے پہ انہیں موت نظر آتی ہے کیا ?
وہ جو کشکول اٹھائے ہوئے آ جاتے ہیں

میری محفل میں مرے نعرے لگاتے ہوئے لوگ
نفرتیں دل میں چُھپائے ہوئے آ جاتے ہیں

میں زمانے کا ستایا ہوں مرے در پہ یونہیں
سب زمانے کے ستائے ہوئے آ جاتے ہیں

روز باقرؔ میرے مرقد پہ مرے ہی قاتل
شکل معصُوم بنائے ہوئے آ جاتے ہیں
 

Rate it:
Views: 479
10 Mar, 2018
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets