Add Poetry

خونی سا امبر لگتا ہے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

خونی سا امبر لگتا ہے
پھر میرے ہی سر لگتا ہے

لٹنے کو اب کیا ہے باقی
کیسا تجھ کو ڈر لگتا ہے

اب تو گورستاں کی صورت
مجھ کو اپنا گھر لگتا ہے

روک نہ دے وہ سانسیں میری
بوجھ جو سینے پر لگتا ہے

شہر کے پاپوں کا الزام
بس میرے ہی سر لگتا ہے

جگ کہتا ہے جس کو مندِر
مجھ کو تیرا گھر لگتا ہے

ہر سودائی تب سوتا ہے
جب میرا بستر لگتا ہے

اس کے منہ پر خیر کی باتیں
پیچھے کوئی شر لگتا ہے

آنکھیں بند بھی ہوں میری تو
تیر نشانے پر لگتا ہے

سچ سچ دیپک کہتا ہے سب
جھوٹا جھوٹا پر لگتا ہے

Rate it:
Views: 20
11 Jun, 2024
Related Tags on Sad Poetry
Load More Tags
More Sad Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets