خونی سا امبر لگتا ہے

Poet: توقیر اعجاز دیپک By: توقیر اعجاز دیپک, جھنگ

خونی سا امبر لگتا ہے
پھر میرے ہی سر لگتا ہے

لٹنے کو اب کیا ہے باقی
کیسا تجھ کو ڈر لگتا ہے

اب تو گورستاں کی صورت
مجھ کو اپنا گھر لگتا ہے

روک نہ دے وہ سانسیں میری
بوجھ جو سینے پر لگتا ہے

شہر کے پاپوں کا الزام
بس میرے ہی سر لگتا ہے

جگ کہتا ہے جس کو مندِر
مجھ کو تیرا گھر لگتا ہے

ہر سودائی تب سوتا ہے
جب میرا بستر لگتا ہے

اس کے منہ پر خیر کی باتیں
پیچھے کوئی شر لگتا ہے

آنکھیں بند بھی ہوں میری تو
تیر نشانے پر لگتا ہے

سچ سچ دیپک کہتا ہے سب
جھوٹا جھوٹا پر لگتا ہے

Rate it:
Views: 355
11 Jun, 2024
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL