خُدا کی مرضی بول کر مجھ سے بچھڑ گیا

Poet: محمد واصف اسلم By: محمد واصف, Karachi

خُدا کی مرضی بول کر مجھ سے بچھڑ گیا
اِک شخص خُدا کے نام پر فریب کر گیا

جو مجھ کو دے رہا تھا خُدائی کا واسطہ
مطلب نِکل گیا تو حق سے مُکر گیا

مجھ کو بتا رہا تھا بہتان ہے گناہ
جاتے ہوئے مجھی پر بہتان دھر گیا

جھوٹ بول کر وہ عزت بچا رہے ہیں
شیخ جی کا جانے ایماں کدھر گیا

اس حادثے میں آخر سب کا بھلا ہوا
ہم سے فقیر اجڑے زمانہ سدھر گیا

میں نے بڑوں کے سامنے محبت کی بات کی
نفرت سے سب ہی بولے کہ لڑکا بِگڑ گیا

تیری بزم سے نکلا تو رستہ کھو گیا
مرتا میں کیا نا کرتا سوئے دہر گیا

راستے سے واقف ہرگز نہیں تھا واصف
جہاں خامشی بسی تھی میں پھر ادھر گیا

Rate it:
Views: 691
21 Jul, 2022
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL