خُون اتنا ہمارا سستا تو نہیں ہے
بہا کے اس کو پھر کوئی ہستا تو نہیں ہے
اجاڑتا ہے جو کسی دوسرے کا گھر زمانے میں
کبھی گھر اُس کا بھی پھر بستا تو نہیں ہے
جان لینے کے لئے چلتے ہیں جو موت کی راہ پہ
دوزخ کا ہے وہ ، جنت کا رستا تو نہیں ہے
بے گناہوں اور معصوموں کی جان لے لیتا ہے
عذابِ الہی سے پھر وہ کبھی بچ سکتا تو نہیں ہے
اپنے ہی وطن کا جو دشمن ہو جائے کاشف
تباہی سے پھر وہ بچ سکتا تو نہیں ہے