خیال
Poet: زینب علی سید By: زینب علی سید, Peshawarایک لہجہ جو دلاسہ دیے رہتا ھے
ایک خیال جو کبھی رونے نہیں دیتا
خیالوں کے ساگر پہ جب آندھی چلتی ھے
کوئی دفاع کوئی پیام ریت ہونے نہیں دیتا
میں کیا سناؤں حالت زار دل کی
بہت خوددار ھے جو خود کو عیاں ہونے نہیں دیتا
ٹوٹ بھی جائے ڈالی سے یا بکھر جائے
پھولوں کا ساتھ ہوا کو آوارہ ہونے نہیں دیتا
زات کے زندان میں ہر شب جھانکتے ہیں
ایک آئینہ تعارف ھے جو عکس بوڑھا ہونے نہیں دیتا
مات دے جائے گی پربتوں کو بلندی حوصلے کی
تمنا مسیحائی کی ھے درد جو سونے نہیں دیتا
More Sad Poetry






