خیال سخن
Poet: ارم By: ارم, Mandibahauddinخواب نگری، جو بنائی ہے بساؤں کیسے؟
نیند بھی مجھ سے خفا ہے، مناؤں کیسے؟
خوابوں کو تو منزل کا رستہ نہیں معلوم۔۔۔
جاگتی آنکھوں سے اب رستہ دکھاؤں کیسے؟
جل اٹھتے ہیں اشکوں کے جو دیپ سر شام
تو بتا پلکوں سے میں ان کو بجھاؤں کیسے؟
سخت پہرہ ہے دل پہ اسکی یادوں کا
اسے بھولنا بھی اگر چاہوں تو بھلاوں کیسے؟
اب تو ہر چہرہ ہی انجان سا لگتا ہے مجھے
میں اجنبیوں سے تعلق کو نبھاؤں کیسے؟
میرے جذبات کی آواز سے واقف نہیں کوئی
میں یہاں نغمہ حسرت سناؤں کیسے؟
میری تحریر کے اشعار ،ہیں بس خیال "ارم"
میں لوگوں کو یہ یقین دلاوں کیسے؟ ؟؟
More Life Poetry
ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے ہر کام کا وقت مقرر ہے ہر کام کو وقت پہ ہونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
کس بات کی آخر جلدی ہے کس بات کا پھر یہ رونا ہے
دنیا کے مصائب جھیلنے کو مالک نے بنایا ہے جیون
آرام بھلا پھر کاہے کا پھر کاہے یہ سونا ہے
بے مقصد جینا کہتے ہیں حیوان کے جیسا جینے کو
انساں کے لیے تو یہ جیون یارو پر خار بچھونا ہے
دشوار سہی رستہ لیکن چلنا ہے ہمیں منزل کی طرف
منزل کی طلب میں عاکفؔ جی کچھ پانا ہے کچھ کھونا ہے
اسلم






