یہ خیال بھی خوب ہے
پل میں ہوش اُڑا لے جائے
اُلفت میں محبوب نظر آئے
دولت میں کمی نظر آئے
عقل میں تسخیر نظر آئے
تخیل میں فن نظر آئے
معاملہ میں ساتھی نظر آئے
مشکل میں مولا نظر آئے
اس سے اِنکار نہیں عارف
خیال میں توبہ کا در بھی کُھلا نظر آئے