داغ دل میں جو رہے گا وہ باقی رہے گا
مکاں بہت ہے مگر کوئی مُسافر نہ رہے گا
نہیں گنجایش کوئی اور بسے اس میں دل میں
یہ تیرے حصے کا مُکاں ہے خالی ہی رہے گا
وہ درد جو میرے حصے میں آئے وہ مُقدر میرا
ہوں اک دید کا مُنتظر مجھ پہ نہ کوئی سایہ رہے گا
تیرے عشق میں ہر خواہش ہوں میں ترک کیے ہوئے
تیرے آنے سے میرا آنگن ریزا ریزا نہ رہے گا
تیرے وعدے تیری قسمیں مجھے مرنے نہیں دیتی
لوٹ آو پھر سے کوئی زخم مجھے نہ یاد رہے گا
ہر شاخ زندگی کی ہے تیرا نام سجائے ہوئے نفیس
تھام لو یہ شجر کل اس کا نہ زمیں پہ کوئی سایہ رہے گا۔