جا بہ جا خوں کا داغ روشن تھا
شہر میں کب چراغ روشن تھا
وہ بھی تاریکیوﺀ میں مارا گیا
جس کا دل اور دماغ روشن تھا
اہل تفتیش بک گئے ورنہ
قاتلوں کا سراغ روشن تھا
گل ہوئے مے کشوں کے گھر کے چراغ
مے کدے میں ایاغ روشن تھا
رات بھر اس کی یاد کا دل میں
گوہر شب چراغ روشن تھا
آشیاں جل گئے امان مگر
لوگ خوش تھے کہ باغ روشن تھا