داغ شکست و نکبت تقدیر دیکھنا
تم بھی نہ میرے پاؤں کی زنجیر دیکھنا
تم بھی گھسیٹنا مجھے مٹی پہ منہ کے بل
تم بھی نہ میری عزت و توقیر دیکھنا
دل پر جو لوح عشق تھا اے یار کم نظر
کُچھ کر دیا ہے وقت نے تحریر دیکھنا
دن بھر خواب دیکھنا تری بزم وصال کے
شب درد دل کے روپ میں تعبیر دیکھنا
دن راستوں کے ساتھ بکھرنا گلی گلی
شب جاگ جاگ کر تیری تصویر دیکھنا
کرتا ہوں اک جواب نظر کا سوال میں
بڑھ کر نہ زندگی سے ہو تاخیر دیکھنا
جمشید نوجواں تھا عجب ہم کو یاد ہے
جس وقت دیکھنا اسے دلگیر دیکھنا