در امکان کھلا ہے مجھ میں
Poet: بلوان سنگھ آذر By: مصدق رفیق, Karachiدر امکان کھلا ہے مجھ میں
پاؤں خوشبو کا پڑا ہے مجھ میں
ختم ہوتا ہی نہیں میرا سفر
کوئی تھک ہار گیا ہے مجھ میں
پھول ہی پھول نظر آتے ہیں
شوق زنجیر ہوا ہے مجھ میں
اپنی ہر سانس گراں ہے مجھ کو
جب سے بازار لگا ہے مجھ میں
روز اول سے اندھیرے میں ہوں
چاند کیوں چیخ رہا ہے مجھ میں
اپنے اندر میں سمیٹوں کیا کیا
سارا گھر بکھرا پڑا ہے مجھ میں
اک نئی جنگ لڑا ہوں خود سے
دیر تک خون بہا ہے مجھ میں
More Sad Poetry






