کون سنتا ہے یہاں درد کسی کا زمانے میں
یہ سوچ کر درد کو اپنے دل میں چھپا رکھا ہے
چھوٹ نہ جائے کہیں دامن تیرے درد کا مجھ سے
یہ سوچ کر ڈار خود کو خوشیوں سے جدا رکھا ہے
ہر ستم ہے گوارا مجھ کو زمانے والوں مگر
میں نے ٹوٹتی سانسوں کو کسی کی آہٹ کے لیے سنبھال رکھا ہے