میرے آنسو یونہی پلکوں پہ رہا کرتے ہیں
شائد یہ میرے درد کی دوا کرتے ہیں
مجھ سے کیا پوچھتے ہو ہجر کی رُت کا عالم
جو دل میں رہتے ہوں کب دُور ہُوا کرتے ہیں
وہ بھی ھمیں چھوڑ گیا، کُچھ تو سبب ہوگا
ہم لوگ سادہ دل والے کوئی تو خطا کرتے ہیں
یہ جہاں دیکھیں سبھی چاک گریباں کیوں ہیں
اے خُدا تیری دنیا میں اُلفت کی صدا کرتے ہیں
میں نے تو سُرخ مہندی سے نام لکھا بارہا اُسکا
ہائے تقدیر کہ رشتے آسمانوں پہ بنا کرتے ہیں
وہ اگر زینتِ گلشن ہے تو رضا ہم بھی
خوشبو کی طرح پھولوں میں بسا کرتے ہیں