درد

Poet: حرا عمیر By: Hira Umair, Karachi

ہم بھی کمال کرتے ہیں
غم بھی سہہ لیتےہیں
اُف بھی نہیں کرتے ہیں
آنسو بھی چھپا لیتے ہیں
مُسکراہٹ بھی سجا لیتے ہیں
ہر رات یونہی ہم مرتے ہیں
ہر صبح یونہی پھر جی لیتے ہیں
جب درد کی ٹیسیں اُٹھتی ہیں
ہنس ہنس کہ درد کو سہتے ہیں
پاگل سے جو ہم دکھتے ہیں
کُچھ اپنوں کی مہربانی ہیں
دھوکے جو میں نے کھاۓ ہیں
جو تکلیفیں میں نے اُٹھائ ہیں
وہ سبق مجھے دے گئ ہیں
نہ ہوتا کوئ کسی کا ہیں
سب جھوٹ اور فریب ہیں
اب میں نے یہ جان لیا ہے
نہ رکھنی کسی سے اُمیدِ وفا ہے

Rate it:
Views: 843
18 Jun, 2019
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL