درد الفت عطا کیے جانا
ایسی انمول خطا کیے جانا
فقط خدا سے تیری تمنا ہو
خود کو حرف دعا کیے جانا
پہلے الفت سے میں نے دیکھا تھا
اب تم یہ گناہ کیے جانا
رفتہ رفتہ یہ دل سنبھل جائے
مسکرا کر جدا کیے جانا
دیکھنا چاہے بےرخی سے مگر
حق الفت ادا کیے جانا
کچھ ہم بھی بہت بیگانے تھے اشتیاق
کچھ تیرا خفا کیے جانا