درد تنہائی میں جو اشک میرے گرتے ھیں
دل کی ویران سی گلیوں میں گھما کرتے ھیں
دل گلیوں میں کئی سالوں سے میں کچھ ڈھونڈتی ھوں
اب تو چلنے میں قدم بھی گلا کرتے ھیں
میری نظروں میں سمجھتے نھیں شکایت کیا ھے
دل کے دروازوں میں وہ راز چھوپا کرتے ھیں
اپنے ھی لوگ جب اپنوں کو ھی ٹھکراتے ھیں
دل کے ٹکڑے تو سمٹنے کی دعا کرتے ھیں