چارہ گر ! کر کچھ دوائے درد دل
روز شب ہے لب پہ ہائے ! درد دل
چل پڑی ایسی ہوائے درد دل
ہو گیا ہوں مبتلائے درد دل
مسکرا کر آپ کو دیکھا تھا جو
مل گئی ہم کو سزائے درد دل
دل پہ رکھ کر ہاتھ یوں ، پھر تا ہوں میں
اب ہو جیسے انتہا ئے درد دل
کیجئے سوز محبت کا علاج
دیجئے کچھ نسخہ ہائے درد دل
باتیں کرتے ہیں زبانی تو سبھی
کب ہے کوئی آشنائے درد دل ؟
رنج ، یاس و بیکسی ، شام الم
کیا سناؤں ماجرائے درد دل
یار کی تصویر ہے جادو ادا
حسن جاناں ہے بقائے درد دل
درد نے دیں ، دل کو کیا کیا وسعتیں
کیف افزا ہے فضائے درد دل
جب کھلی اس کی حقیقت تو ہوا
دل کو رومی ! مدعائے درد دل