درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا

Poet: مصطفی زیدی By: عابدہ پروین, Sakkur

درد دل بھی غم دوراں کے برابر سے اٹھا
آگ صحرا میں لگی اور دھواں گھر سے اٹھا

تابش حسن بھی تھی آتش دنیا بھی مگر
شعلہ جس نے مجھے پھونکا مرے اندر سے اٹھا

کسی موسم کی فقیروں کو ضرورت نہ رہی
آگ بھی ابر بھی طوفان بھی ساغر سے اٹھا

بے صدف کتنے ہی دریاؤں سے کچھ بھی نہ ہوا
بوجھ قطرے کا تھا ایسا کہ سمندر سے اٹھا

چاند سے شکوہ بہ لب ہوں کہ سلایا کیوں تھا
میں کہ خورشید جہاں تاب کی ٹھوکر سے اٹھا

Rate it:
Views: 656
29 Jul, 2021