درد سے رشتہ ہو گیا ہے
میرا اپنا آپ کھو گیا ہے
جانے والے نے اب آنا کہاں
رونا اس کا کیا جو گیا ہے
ان نالوں کا ہونا اثر نہیں
جذبہ توکھی کا سو گیا ہے
مسکراتا رہے یونہی سدا‘ جو
غم کا ببیج بو گیا ہے
دھڑکن بھی لگتی ہے اجنبی
سانس سے لے خوشبو گیاہے
اسے بھول جانا ہی اچھا
جو کسی کا ہو گیا ہے
اندھیرے سے اجالے کو نکالو ناصر
وہ یونہی اس کو سمو گیا ہے