چن لیا یہ مشغلہ، مصروف ہم رہنے لگے
درد لفظوں میں ڈھلا،تو شعر بھی کہنے لگے
حضرتِ یوسف کا دور،پھرآگیاہے لوٹ کر
بھا ئیوں کی جان پھر،بھائی خودلینے لگے
جانے کس نے بو دیا، ہم میںعداوت کا یہ بیج
بات تو کچھ نہ ہوئی،پھر بھی لہو بہنے لگے
زندہ لاشیں پھر رہی ہیں،دیکھ لو ہر موڑ پہ
یا اِلہی! آج کے انساں ، کہاں رہنے لگے
جب یہ جانا صبر سے قربِ خداوندی ملے
مسکرا کر پھر سبھی غم،ہم تنہا سہنے لگے