درد پہلے اچھال دیتے ہیں
پھر وہ زخموں پہ شال دیتے ہیں
میں بھی پھولوں کو چاہتی ہوں بہت
وہ بھی میری مثال دیتے ہیں
جو بھی آنکھوں میں کھو گئے لحمے
یادِ ماضی نہ حال دیتے ہیں
تیری یادوں کی شام کے سائے
مجھ کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں
وشمہ تیری جدائی کے موسم
درد مجھ کو کمال دیتے ہیں