درد و غم میں بلا کی لذّت ہے

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

درد و غم میں بلا کی لذّت ہے
سہنے والوں کی اپنی ہمّت ہے

اک طرف تُو ہے اک طرف میں ہوں
جانیے کس کو کس کی حاجت ہے

خواہ مخواہ یا دآتے رہتے ہو
یہ شرارت ہے یا حماقت ہے؟

دمِ رخصت وہ کہہ گیا مجھ سے
رنج سہتے رہو وصیّت ہے

حد ہوئی، آپ اب بھی روٹھے ہیں
جب نہ شکوہ ہے نا شکایت ہے

مجھ کو دیوانگی سے کیا مطلب
بڑبڑانا تو میری عادت ہے

دھیان تجھ سے ہٹائے ہٹتا نہیں
پسِ پردہ تری کرامت ہے؟

جتنا چاہو سمیٹ لو بڑھ کر
میرے کشکول میں مروّت ہے

ہر سخن میں مبالغے واہ وا
وہ حقیقت میں خوبصورت ہے؟

جنسِ غم کی ہوئی فراوانی
تیری حاجت کی کیا ضرورت ہے

روٹھنے کا مجھے بھی شوق نہیں
میں تو مجبور ہوں کے عادت ہے

بھانے والے تو بھا چکے ہم کو
چاہیں کس کو یہی مصیبت ہے

جس کا عاشق رہا ہے آدم بھی
میں عجب ہوں اُسی سے نفرت ہے

تُم مرے پاس ہو مگر پھر بھی
لگ رہا ہے کہ جیسے فُرقت ہے

اپنی غفلت سے تجھ کو ہارا ہوں
بات تو باعثِ ندامت ہے

مر گئے جان و دِل جگر لیکن
آرزو جُوں کی تُوں سلامت ہے

مدتوں تک تُو خوابِ صادق تھا
اب فقط شکوۂ حقیقت ہے

ہم تو اپنے یہاں رہے نایاب
تیرے تئیں کیا ہماری قیمت ہے؟

جوڑ اپنا کہاں کوئی تجھ سے
ماننے میں بڑی اذّیت ہے

سوچتے جی ہی بجھ گیا ہے جنیدؔ
اُس کی فُرقت کسی کی وُصلت ہے

Rate it:
Views: 952
07 Aug, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL