کٹ گئی قید حیات سزا باقی ہے مرے درد کی ابھی دوا باقی ہے مٹ گئے سب نقش شعور کے دل شکستہ میں ابھی خدا باقی ہے نہ لکھ جفاکار اے کاتب تقدیر تو لبوں پہ سجی مری دعا باقی ہے