میری زندگی کو وہ وہران کر گیا
کتنی بہاروں کو وہ خزاں کر گیا
اب تو بھول گیا ہوں میں اپنے ہی گھر کا پتا
بھرے شہر میں وہ مجھے یوں تنہا کر گیا
ایک قدم پر تھی منزل جب وہ یوں بدل گیا
اپنے بیچ صدیوں کی دوریاں وہ حائل کر گیا
برسوں بعد اتری تھی دھوپ آج گھر میں خلش
بے وفا پھر سے درد کی دیوار کھڑی کر گیا