درد کی گہرائی کوئی کیا جانے

Poet: Mubeen By: Mubeen, Islamabad

درد کی گہرائی کوئی کیا جانے
یہ عالم تنہائی کوئی کیا جانے

روح جسم کے سانچے میں بند ہے
حبس بے جا کی گھٹن کوئی کیا جانے

دیکھتا ہوں دنیا کو حیرانی سے
اس کھیل کا انجام کوئی کیا جانے

اڑتے بادلوں میں چھپی بارشیں
کب کہاں جا برسیں کوئی کیا جانے

بیماری دل سمجھ آئے گی کس کو
بات بات پہ دھڑکنا کوئی کیا جانے

آتش گل سے جل گیا چمن تمام
حسن کا فریب کوئی کیا جانے

زندگی کس مشکل سے ہے گزر رہی
میرا خدا جانے کوئی کیا جانے

Rate it:
Views: 1356
03 Oct, 2009