درد اتنے زیادہ ہیں زیست کے افسانے میں
قلم بھی روتا ہے انہیں کاغذ پہ لانے میں
لوگ مصروف رہتے ہیں دلوں کودکھانےمیں
اب سچی محبت ملتی نہیں اس زمانےمیں
اپنے گریبان میں تو کوئی جھانکتا نہیں
لگےرہتےہیں دوسروں پہ انگلیاں اٹھانےمیں
انسان کیوں انسان سے خفا رہنے لگا ہے
کوئی برائی نہیں ہے ذرا مسکرانے میں
کچھ دنوں بعد اس کی سالگرہ آنےوالی ہے
اسےملنے چلا جاؤں گا اسی بہانے میں