ٹو ٹے ھو ئے جوتے سر جھکا دیتے ھیں
یہ اسٹیٹس کی دوڑ میں نجا نے کیا کیا ھے
پھٹے ھوئے بستو ں میں پرا نی کتا بیں
سر د ھا تھوں والے صا حب
قلم سے انگار لکھتے ھیں
جلادیا فناکر دیا شہر کا شہر
سنا ھے صاحب
زبان سے حق۔ادا سے انصاف بولتےھیں
کسے خبر کس بات کی
تخت والے مجرم
فقیر رب والے نکلتے ھیں
کس نے دیا ھے تم کو مجھکو سبکو
یہ بات اگر کھلی یا جب بھی کھلی
تو صا حب
بڑے حساب کتاب نکلتے ھیں