دردو غم

Poet: shumaila mumtaz By: shumailamumtaz, Faisalabad

ٹو ٹے ھو ئے جوتے سر جھکا دیتے ھیں
یہ اسٹیٹس کی دوڑ میں نجا نے کیا کیا ھے
پھٹے ھوئے بستو ں میں پرا نی کتا بیں
سر د ھا تھوں والے صا حب
قلم سے انگار لکھتے ھیں
جلادیا فناکر دیا شہر کا شہر
سنا ھے صاحب
زبان سے حق۔ادا سے انصاف بولتےھیں
کسے خبر کس بات کی
تخت والے مجرم
فقیر رب والے نکلتے ھیں
کس نے دیا ھے تم کو مجھکو سبکو
یہ بات اگر کھلی یا جب بھی کھلی
تو صا حب
بڑے حساب کتاب نکلتے ھیں

Rate it:
Views: 489
23 Nov, 2015