کوئی قصہ سوکھے پیڑوں کا
اک کہانی اُجاڑ وقتوں کی
کسی درد کی شاخ پراٹکی ہوئی
یا احساس کی ڈور سے لپٹی ہوئی
کوئ غزل اُلجھے شبھدوں کی
اک انی جسم کے پار ہوئی
کوئ صلیب سینے میں گڑ گئی
کوئ زخمُ روح کو چھو گیا
کوئ بات دل میں ہی رہ گئی
ہاں جھوٹ ہے سب
بس جھوٹ ہے یہ
کون درد یہ دلُ کا سہتا ہے
آنکھوں غم کی لڑی پرؤئے
جیون کون یوں کھیتا ہے
ان کالی ٹھٹھری راتوں میں
یاد کسی کو کرتا ہے
ہاں سچ یہُ بھی نہیں
سچ وہ بھی نہیں
یہ جو دل میں کبھی اُٹھتا ہے چمکتا ہے
بے سبب ہوگا وجہ کچھ بھی نہیں
کسی رہ کوئ تعلق یا یاد سے نسبت
اس درد کی قسمت میں ایسا کچھ بھی نہیں
کوئ نشتر کوئ مرہم یا کوئی چارہ گر
اس درد بے اماں کا مداوا کچھ بھی نہیں