ذرد موسم میں سبز پتوں کا کھلنا کیا ہوگا خون رستا ہے زخم کا پھر سے چھلنا کیا ہوگا تمام ہوا میرا قصۂ محبت بھی لازوال نہ ٹھرا بھول بھی جا اے کہ اب مر کے ملنا کیا ہوگا