توں بھی وہی میں بھی وہی
لیکن درمیان نہیں وہ رابطہ وہی
میرے لفظ وہی
میری دعا وہی
میرے لہجے کی صدا وہی
تیری راہ پر میری نظر وہی
میرے عکس میں تیرا عکس وہی
میری باتوں کا انداز وہی
میرے چہرے کی مسکان وہی
میرے ہاتھوں میں پیغام وہی
میرے اندر چلتا طوفان وہی
میری خامشی میں
سوچوں کا جال وہی
میری دعاوں میں خاص نام وہی
میرے خوابوں میں آتا
اک مہمان وہی
میرے من میں بستا
اک انسان وہی
میری شاعری کا آج تک عنوان وہی
میری زندگی میں بہاروں کا سماء وہی
توں بھی وہی میں بھی وہی
لیکن درمیان نہیں وہ رابطہ وہی