عقوبت خانہ زندگی سے جب رہائی ہوگی
درودیوار زنداں سے کس قدر شناسائی ہوگی
بھول کے بھی کریں گے نہ آرزو دنیا کی
تصرف میں بھلے ساری خدائی ہوگی
سنا ہے فرشتوں میں بڑھ رہا ہے شوق
عادت یہ آدمی ہی سے اپنائی ہو گی
انساں ہونا کوئی آسان کام نہیں
غم دنیا الگ محشر میں بھی کھینچائی ہوگی
ٹپکتا ہے جو آنسو معرفت میں موتی ہے
قدرت نے یہ مالا کتنوں کو پہنائی ہوگی