دست رس میں نہ ہوں حالات تو پھر کیا کیجئے

Poet: سید مجتبی داودی By: سید مجتبی داودی, Karachi

دست رس میں نہ ہوں حالات تو پھر کیا کیجئے
وقت دکھلائے کرشمات تو پھر کیا کیجئے

صاحِبِ وقت ہیں جو ان کی طبیعت چاہے
ظلم کو کہہ دیں مکافات تو پھر کیا کیجئے

تیرگئ غم ہستی کا تسلسل ٹوٹے
چلیے یہ کٹ بھی گئی رات تو پھر کیا کیجئے

زندہ رہنے کے لیے شرط تحمل ٹھہری
اس پہ قائل نہ ہوئی ذات تو پھر کیا کیجئے

زیست کے لمحوں رکھا ہے سجا کر شاعر
مانگ لے کوئی حسابات تو پھر کیا کیجئے

 

Rate it:
Views: 305
17 Nov, 2022
More Life Poetry