ساتھ اپنے خدارا اب کے
بچھڑے ہؤں کی یاد نہ لانا
بیتے دنوں کے قصے دہرا کر
اس بار نہ میرا ظبط آزمانا
کہ اس بے وجا اداسی کا پھر
سبب پوچھتا ہے زمانا
اور ہمیں تو اے روپ
آتا ہی نہیں اشک چھپانا
اے دسمبر اب کے تنہا آنا
ساتھ اپنے خدارا اب کے
بچھڑے ہؤں کی یاد نہ لانا