دسمبر جا رہا ہے آؤ سوچیں۔۔۔

Poet: UA By: UA, Lahore

دسمبر جا رہا ہے آؤ سوچیں
کہ ہم نے کیا کِیا، کیا کر نہ پائے
کہ ہم نے کتنی آنکھوں کو رَلایا
کسی کے دِل کو ہم نے کب دَکھایا
آنکھوں کو رَلایا دِل دَکھایا
اگر ایسا ہے تو دِل کیوں دَکھایا
کسی کو ہم نے آخر کیوں رَلایا
کبھی ناسمجھی میں یا جانے بوجھے
اپنے پیاروں کو ناحق کیوں ستایا
اگر ایسا ہے تو پھر آؤ سوچیں
دسمبر جا رہا ہے آؤ سوچیں

چلو روٹھے ہوؤں کو پھر منالیں
سبھی شکوے گِلے مِل کر مٹالیں
کوئی ہم سے نہ روٹھے
روئے نہ اپنی وجہ سے
گلے مِل کے چلو پھر مَسکرا لیں
اَداسی کو ہر اِک رَخ سے ہٹائیں
چلو آؤ کہ مَسکانیں سجائیں
رکھیں خوش سب کو
اور سب کو ہنسائیں
مسرت مَسکراہٹ دوستی کے
تر و تازہ چمن میں گَل کِھلائیں
عداوت اور کدَورت بَھول جائیں
نفرتیں ختم کردیں
اور محبت عام کردیں
زندگی
دوستی کے نام کردیں آؤ سوچیں
دسمبر جا رہا ہے آؤ سوچیں

Rate it:
Views: 1304
27 Dec, 2012
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL