دسمبر جانے والا ہے
اب وہ نہيں آنے والا ہے
ٹھنڈی برف پر بيٹھ كر تم
خود كو كيوں جلاتی ہو
گھٹ گھٹ كر جيتی ہو
خود كو يوں تڑپاتی ہو
دسمبر جانے والا ہے
اب وہ نہيں آنے والا ہے
اس كی ياد كا ماتم تم
روز يوں ہی مناتی ہو
چھپ چھپ كر روتی ہو
خود كو يوں گنواتی ہو
دسمبر جانے والا ہے
اب وہ نہيں آنے والا ہے
برف كے شہر ميں رہتی ہو
سرد ہواؤں كو سہتی ہو
محبت غم ميں بہتی ہو
پل پل ميں تم مرتی ہو
دسمبر جانے والا ہے
اب وہ نہيں آنے والا ہے
زرد سے چہرے ميں رہتی ہو
كسی سے كچھ نہيں كہتی ہو
كيوں خود كو يوں گراتی ہو
تم بھول كيوں نہيں جاتی ہو
دسمبر جانے والا ہے
اب وہ نہيں آنے والا ہے