دسمبر کے گزرتے ہی

Poet: محمد مسعود نونٹگھم یو کے By: Mohammed Masood, Nottingham

دسمبر کے گزرتے ہی
برس ایک اور ماضی کی جفاؤں میں ڈوب جائے گا
اُسے کہنا
دسمبر کے گزرنے سے زرا پہلے آ جائے
محبت کی داستان کو کوئی تکمیل دے جانا
اُسے کہنا
اُسے کہنا دسمبر کا مہنہ جیسے گزرے گا
اُمیدیں ڈُوب جائیں گی وہ سپنے بھی ٹوٹ جائیں گے
اُسے کہنا
دسمبر کے گزرنے سے زرا پہلے آ جائے
اپنی اور میری محبت کو کوئی تعبیر تو دے جائے
اُسے کہنا
مقدر کو ہمارے ڈُوب جانے سے بچا لے
اُسے کہنا
دسمبر آیا اور جا بھی رہا ہے
اور اب ایک اور سال بیت جائے گا
اُسے کہنا
برس ایک اور ماضی کی جفاؤں میں ڈوب جائے گا
دسمبر کے گزرنے سے زرا پہلے آ جائے
 

Rate it:
Views: 722
10 Dec, 2015
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL