دشمنِ جاں کو جاں بنائے رکھا تھا جو اک طوق اُسے تاج بنائے رکھا شمار اُس کی عداوت کا بھلا کیا کرتے اپنی جاں کا اُسے خود رُوگ بنائے رکھا